جبرائیل | |
---|---|
جبرائیل کا اسلامی خطاطی نام | |
مقرب فرشتہ، ناموس اعظم، روح اعظم، روح القدس اور الروح الامین وحی کا فرشتہ | |
قداست | قبل اجتماع |
تہوار | 29 ستمبر میکائیل اور رافیل(اسرافیل) ماڈرن کیتھولک چرچ (بعد از 1969) میں؛ 24 مارچ کو مغربی راسخ الاعتقادی (اور 1969 سے پہلے جنرل رومن کیلنڈر); 8 نومبر مشرقی راسخُ الاعتقاد کلیسیا میں؛ اور 21 نومبر کو مشرقی راسخُ الاعتقاد کلیسیا پرانا طریقہ یا جولینی کیلنڈر استعمال کرتے ہیں۔ |
منسوب خصوصیات | مقرب فرشتہ؛ نیلے رنگ یا سفید کپڑے پہنے ہوئے؛ ایک للی پھول لیے، شہنائی، ایک روشن لالٹین، جنت سے ایک شاخ، صحیفہ، اور ایک عصا۔ |
سرپرستی | ٹیلی کمیونیکیشن ورکرز، ریڈیو براڈکاسٹر، پیغام رساں، پوسٹل ورکرز، علما سفارت کار، ڈاک ٹکٹ جمع کار، پرتگال، سینٹینڈر، سیبو، کے سفیر |
جبرائیل (انگریزی:Gabriel؛ عبرانی:גַּבְרִיאֵל گبرائیل ”خدا میری طاقت ہے“،یونانی: Γαβριήλ، جبرائیل؛ آرمینی، گیز اور ٹگرینیا: ገብርኤል، عربی: جبريل یا جبرائيل Jibril یا Jibra'il)، ابراہیمی مذاہب میں ایک فرشتہ، جو عام طور پر اللہ کے پیامبر کے طور پر کام کرتا رہا۔ عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید میں جبرائیل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ کتاب دانی ایل میں اور متی کی انجیل میں نام کے ساتھ دو دو بار ذکر آیا ہے۔
یہودیت میں ”میکائیل، جبرائیل، اورئیل اور رافیل(اسرافیل)“ ان چار فرشتہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ مگر ان چاروں فرشتوں میں سے جبرائیل یہودیت و مسیحیت کی تحریروں میں عام پائے جاتے ہیں۔ جبرائیل کا پہلا ذکر تنک کی کتاب دانی ایل میں آیا ہے جس میں دانی ایل کو الہام نازل ہوا تھا مگر وہ اس رویا(خواب) کو سمجھ نہیں پایا تھا اس کو سمجھانے کے لیے خداوند نے جبرائیل کو بھیجا تھا:
پھر اس رویا کے ایک سال بعد پھر جبرائیل دانی ایل کے پاس آیا تھا جس کا ذکر تنک کی کتاب دانی ایل میں ہے:
ربی ڈیوڈ کُوپر کی کتاب ”انورنِگ اینجلس“ (انگریزی: Invoring Angels) کے مطابق، جبرائیل ایک فرشتہ تھا جس کو گناہگار شہروں سدوم وعمورہ کو تباہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ لیکن بعض تحریروں میں جبرائیل کی بجائے میکائیل مذکور ہے۔
توریت میں بیان کیا گیا ہے کہ تین فرشتے ابرام(ابراہیم علیہ السلام) کے پاس گئے تھے مگر سدوم کو تباہ کرنے صرف دو ہی گئے مگر توریت میں یہ نہیں لکھا کے تیسرے فرشتہ کہاں گیا ان تین فرشتوں کے نام تلمود میں مذکور ہیں جو ”میکائیل، جبرائیل اور رافیل(اسرافیل) تھے“
یہودی دیو مالائی داستانوں کے مطابق، طوفان نوح کے وقت جس شخص نے نوح کو بتایا تھا کہ: ”طوفان آنے والا ہے نوح تم طوفان سے پہلے تمام جانوروں کی ایک ایک جوڑی کشتی میں سوار کرلو“ یہ کہنے والے جبرائیل تھے۔ اور جس قوت نے ابرام (ابراہیم علیہ السلام) اضحاق (اسحاق علیہ السلام) کو مارنے سے روکا تھا۔ وہ جبرائیل تھے۔
اور جس نادیکھائی دینے والا قوت نے یعقوب (یعقوب علیہ السلام) سے کُشتی لڑی تھی وہ بھی جبرائیل تھے۔ اور کتاب خروج میں ایک ذکر موجود ہے:
یہودیت میں یہ مانا جاتا ہے کہ جھاڑی سے جو آواز موسیٰ کو سنائی دی تھی وہ جبرائیل نے دی تھی۔
ایک جلیل القدر فرشتے کا نام، جو اسلامی عقیدے کے مطابق فرشتوں کے سردار ہیں۔ جو انبیا کرام کی طرف وحی لایا کرتا تھے۔ روایت ہے کہ شب معراج میں حضرت جبریل براق لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے تھے اور مقام سدرۃ المنتہیٰ تک ہمرکاب رہے تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کی اصلی حالت میں دیکھا تھا، ان کے چھ سو پر تھے، اس نے زمین و آسمان کے درمیانی خلا کو پُر کر رکھا تھا۔
قرآن مجید میں حضرت جبریل کا ذکر نام کے ساتھ چار جگہوں پر آیا ہے۔
اس کے علاوہ قرآن میں آپ کو روح القدس اور الروح الامین بھی کہا گیا ہے۔ دوسرے مقامات پر فقط اشارے ہیں۔
آپ کے مختلف القاب میں ناموس اعظم، روح اعظم، روح القدس اور روح الامین وغیرہ شامل ہیں۔ جبرائیل (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے سب سے مقرب فرشتے ہیں۔ تمام انبیا (علیہم السلام) پر وحی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے توسط سے ہی آتی رہی ہے۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین احمدِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک دفعہ جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا:
” | اے جبرائیل! ذرا یہ تو بتاؤ تمہاری عمر کتنی ہے؟ | “ |
جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو جواب دیا:
” | یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )! مجھے اپنی عمر کا صحیح علم نہیں ہے، لیکن اتنا یاد ہے کہ ساری کائنات کے پیدا ہونے سے پہلے اللہ تبارک و تعالیٰ() کے حجاباتِ عظمت میں سے چوتھے پردے میں ایک ستارہ چمکا کرتا تھا اور وہ ستارہ ستر ہزار سال کے بعد ایک مرتبہ چمکتا تھا۔ اور میں نے اپنی زندگی میں وہ ستارہ بہتر ہزار مرتبہ دیکھا ہے! | “ |
تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جبرائیل سے کہا:
” | اے جبرائیل! مجھے اپنے اللہ کی عزت کی قسم، وہ ستارہ میں ہی ہوں۔ | “ |
ویکی ذخائر پر جبرائیل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Because the Angels are incorporeal beings, though they nevertheless take on human form when appearing to mankind, it can be difficult to differentiate one from another in icons. However, Gabriel is usually portrayed with certain distinguishing characteristics. He typically wears blue or white garments; he holds either a lily (representing the Theotokos)، a trumpet, a shining lantern, a branch from Paradise presented to him by the Theotokos, or a spear in his right hand and often a mirror—made of jasper and with a Χ (the first letter of Christ (Χριστος) in Greek)—in his left hand. He should not be He should not be confused with the Archangel Michael, who carries a sword, shield, date-tree branch, and in the other hand a spear, white banner (possibly with scarlet cross) and tends to wear red. Michael's specific mission is to suppress enemies of the true Church (hence the military theme)، while Gabriel's is to announce mankind's salvation.
Artists like to show Gabriel carrying a lily (Mary's flower)، a scroll and a scepter.
He is the patron saint to telecommunication workers, radio broadcasters, messengers, postal workers, clerics, diplomats, and stamp collectors.