وشوناتھن آنند | |
---|---|
نام | Anand Vishwanathan |
ملک | بھارت |
پیدائش | میئیلاڈوتھورائے، تمل ناڈو | 11 دسمبر 1969
رتبہ | وشوناتھن آنند |
عالمی فاتح | 2000–2002 (FIDE) 2007–2013 |
عالمی شطرنج فیڈریشن درجہ | 2804 (اپریل 2024) |
اعلی ترین درجہ | 2817 (March 2011) |
درجہ بندی | No. 9 (October 2017) |
اعلی ترین درجہ بندی | No. 1 (April 2007) |
وشوناتھن آنند پانچ بار شطرنج کے عالمی چیمپئن بنے۔ ان کا شمار دنیا کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے انیس سو پچاسی میں انٹرنیشنل ماسٹر کا درجہ اور مرتبہ حاصل کیا تھا۔ اُس وقت وہ صرف پندرہ برس کے تھے۔ انیس سو ستاسی میں وہ انڈیا کے پہلے اور اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر گرینڈ ماسٹر بنے۔ اس عظیم بھارتی شاطر کو مدراس کا چیتا بھی کہا جاتا ہے۔
آنند 2000ء، 2007ء، 2008ء، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن بنے۔
عالمی مقابلوں میں ضابطہ یہ طے پایا گیا کہ بارہ مقابلے ہوں گے اگر ان بارہ مقابلوں میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر تیز رفتار شطرنج مقابلوں پر تکیہ کیا جائے گا۔ اگر ان مقابلوں میں بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آیا تو انتہائی تیز رفتار شطرنج کے دو مقابلے چھ منٹ والا میچ سفید مہروں کے ساتھ اور پانچ منٹ والا میچ سیاہ مہروں کے ساتھ، یہ بھی براربر رہا تو سیاہ مہرے کے حامل کھلاڑی کو چیمپئن بننے کا اعزاز دیا جائے گا۔
2007ء میں جرمنی شہر بون میں شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ کا آغاز چودہ اکتوبر کو ہوا۔ اس چیمپئن شپ کے سلسلے میں مقابلے ماہ ستمبرکی دو تاریخ تک جاری رہے۔
عالمی شطرنج چیمپئن شپ میں دفاعی عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند کے مد مقابل سابقہ عالمی چیمپئن روس کے ولادی میر کرام نک تھے۔ یہ روسی شاطر گذشتہ سال کے آزاد عالمی چیمپئن تھے۔ بھارتی کھلاڑی وشوناتھن آنند بھی سابقہ چیمپئن ہیں اور سن دو ہزار چھ میں کھیلی جانے والی عالمی چیمپئن شپ کے فاتح رہ چکے ہیں۔
پہلی دو گیمز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئیں۔ دوسری گیم میں وشواناتھن آنند کو ایک پیادے کی سبقت حاصل تھی مگر انجام کار یہ گیم بھی پہلی کی طرح ڈرا ہو گئی۔
گرینڈ ماسٹر وشوا ناتھن آنند نے بلغاریہ کے چیلنجر ویزلین ٹوپالوف کو عالمی چیمپئن شپ کے لیے شیڈول بارہویں اور آخری گیم میں شکست دے کر اپنے اعزاز کا دوسری مرتبہ دفاع کیا۔ بھارت کے عالمی شہرت کے چالیس سالہ گرینڈ ماسٹر شطرنج کے عالمی چیمپئن ہیں اور وہ عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر ہیں۔ وہ سنہ 2007ء میں بھی عالمی چیمپئن کے اعزاز کا پہلی مرتبہ کامیاب دفاع کر چکے ہیں۔
عالمی چیمپئن شپ کے دوران کھیلی گئی ابتدائی گیارہ گیمز میں دونوں شاطروں نے دو گیمز جیتیں۔ بقیہ تمام برابری پر ختم ہوئیں۔ کھیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر ختم ہونے پر آدھا پوائنٹ دیا گیا۔ اس طرح بارہویں گیم سے قبل دونوں کے ساڑھے پانچ پوائنٹس تھے۔ چیمپئن شپ جیتنے کے لیے ساڑھے چھ پوائنٹ کا ہدف تھا۔
12ویں گیم میں بھارتی گرینڈ ماسٹر نے چیلنجر ٹوپالوف کے دفاع کو توڑتے ہوئے بادشاہ کو 56 ویں چال میں شہ (چیک) دیتے ہوئے شہ مات دے دی۔ ٹوپالوف نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40ویں چال میں آنند کے بادشاہ کو اپنے رخ (Rook) سے شہ دینے کی جو کوشش کی، وہی اُن کی مات کا سبب بنی۔ اس چال کو ٹوپالوف نے بعد میں اپنی غلطی کے طور پر تسلیم بھی کیا۔ بارہویں گیم میں چالیسویں چال سے قبل ایک مقام پر آنند نے چیلنجر ٹوپالوف کو گیم برابری پر ختم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی، جو ٹوپالوف نے مسترد کردی تھی۔
وشواناتھن آنند نے چیمپئن شپ کی بارہویں گیم کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی انتہائی مشکل گیم قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق آنند نے اپنے ٹھنڈے اور دھیمے مزاج کی وجہ سے اس گیم میں کامیابی حاصل کی۔ اس گیم سے قبل دونوں شاطروں نے سفید مہروں کے ساتھ گیم جیت کر پوائنٹ حاصل کیے۔ بارہویں گیم میں ٹوپالوف کے پاس سفید مہرے تھے اور گمان تھا کہ وہ گیم جیت سکتے ہیں لیکن بھارتی شاطر نے سیاہ مہروں کے ساتھ دفاع پر مجبور ہوتے ہوئے شاندار انداز میں فتح کی چالیں ترتیب دیں۔
عالمی چیمپئن شپ ایک بار پھر جیتنے پر وشواناتھن آنند کو بارہ لاکھ یورو کی انعامی رقم دی گئی ہے۔ چیلنجر بلغاریہ کے ویزلین ٹوپالوف کو آٹھ لاکھ یورو کی انعامی رقم ملی ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد بلغاریہ کی شطرنج ایسوسی ایشن نے عالمی ادارے کی نگرانی میں کیا تھا۔
واضح رہے کہ ماسکو کی تریتیاکوف گیلری میں 58 - 1984ء میں گیری کاسپاروف اور اناتولی کارپوف کے درمیان ہونے والا مقابلہ دونوں کھلاڑیوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے موقوف کر دیا گیا تھا۔
چھٹی بار وہ میگنس کارلسن سے ہار گئے۔